I read it as چائے
کونسی والی؟
Kon?
So how will i get my sick note then?
+ 1 💬 message
read all
Delete it.
اب کے جو میں اکثر سوچتا ہوں
تیرے ہونے ، نا ہونے کا نقصان
حساب لگاتا ہوں اپنی طرف سے
اس طرح کے میری کامیابی نکلے
لکھتا ہوں تمام خوشیاں محبتیں
عنایات اس میں
جمع کرکے اپنی دولت کا حساب
دن رات کی محنت کے ان گنت اعداد
خوشی خوشی تسلیِ دل کے ساتھ
کرتا ہوں یوں حساب کے نفع میرا ہو
مگر
افسوس
کے ہر بار
اس تمام کامیابی و کامرانی کو
ایک خسارہ مات دیتا ہے
بار بار حساب پہ فقط اک جواب آتا ہے
تیرا نام آتا ہے
میری تمام کامیابیوں سے اوپر
جو ایک واحد خسارہ ہے
مان کے نا مان تیرے ید وردہ کا سہارا
ہے
میں آج بھی امید کی بیساکھیوں پر ہوں
مگر معلوم مجھے بھی ہے تمہیں بھی کے یہ اب ایک ناکام۔ نامکمل امید ہے۔ یہ سہارے کی امید اب میری کسی کام کی نہیں۔ زندگی اب کے بہت مختلف ہے۔ تو کہیں اور میں کہیں اور ہوں
منظر سفر سفر نامے اور ہیں
اب ہمارے سہارے اور ہیں۔
"نیلی مچھلی "
شائد ایسا ہی ہے۔ کاش مگر ایسا نا ہو۔
خیر
کیسے کٹا یہ شب کا سفر دیکھنا بھی ہے
بجھتے دیے نے وقت سحر دیکھنا بھی ہے
اب کے اسے قریب سے چھونا بھی ہے ضرور
پتھر ہے آئنہ کہ گہر دیکھنا بھی ہے
یہ شہر چھوڑنا ہے مگر اس سے پیشتر
اس بے وفا کو ایک نظر دیکھنا بھی ہے
ان آنسوؤں کے ساتھ بصارت ہی بہہ نہ جائے
اتنا نہ رو اے دیدۂ تر دیکھنا بھی ہے
ممکن نہیں ہے اس کو لگاتار دیکھنا
رک رک کے اس کو دیکھ اگر دیکھنا بھی ہے
اس آس پر کھڑے ہیں کہ اک بار یوسفیؔ
اس نے ذرا پلٹ کے ادھر دیکھنا بھی ہے
Win a cricket World Cup 🏏
میں اگر مقروض نا ہوتا تو مفکر ہوتا۔
یہ جو ویرانی ہے
دل میں اداسی ہے
بے سبب یونہی
ایک اکتاہٹ ہے
ہے سبب اسکا بھی کچھ
کبھی جب سوچوں تو سو جواب ملتے ہیں
کبھی گھر کبھی بار
کبھی کاروبار ملتے ہیں
ایک جواب کے جسے میں اکثر چھپاتا ہوں
جواب کے جس پہ کبھی میں ٹیوب ویل کا پانی بہاتا ہوں
کبھی جامن کے درخت کی چھاوں کہتا ہوں
کبھی کہتا ہوں کے بچپن کی یاد ہے شائد
کے اکثر دوری خلیل سے لکھتا ہوں
کبھی اداسی کو نام دیتا ہوں کسی سرد موسم کا
کبھی لکھتا ہوں کے اداسی ہے یونہی بس شام کی
دل مگر چپکے سے کرتا ہے تسبیح جو تیرے نام کی
تو سمجھتا ہوں میں اسے اصلی سبب
سبب میری تمام اداس راتوں کا
باتوں کا
بس فقط ایک نام
تیرا نام
نیلی مچھلی