عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا آپ کہتے تھے کہ رونے سے نہ بدلیں گے نصیب عمر بھر آپ کی اس بات نے رونے نہ دیا رونے والوں سے کہو ان کا بھی رونا رو لیں جن کو مجبورئ حالات نے رونے نہ دیا تجھ سے مل کر ہمیں رونا تھا بہت رونا تھا تنگیٔ وقت ملاقات نے رونے نہ دیا ایک دو روز کا صدمہ ہو تو رو لیں فاکرؔ ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیاسدرشن فاکر
خزاں بہار کا جھگڑا کھڑا نہ ہونے دیا شجر لگایا بھی خود، خود ہرا نہ ہونے دیایوں فرض اپنا نبھاتے رہے طبیب سبھی کسی کو تیرے مرض کی دوا نہ ہونے دیاہر ایک بار کئے وعدے جاں فزا تجھ سے ہر ایک بار مگر کچھ نیا نہ ہونے دیاقدم قدم پہ گرے سر کٹائے، اف بھی نہ کی کسی شکاری کو ہم نے خفا نہ ہونے دیالٹا کے بیٹھے ہیں سب مال، جان و تن جن پر انہیں گلہ ہے کہ ان کو خدا نہ ہونے دیاہماری قوم کو محسن کشی کی عادت ہے کسی بھی لعل کا حق ہی ادا نہ ہونے دیاستم یہ ہے کہ پچھتر برس کا ہو کے بھی یہ بچہ پاؤں پہ ہم نے کھڑا نہ ہونے دیا۔۔۔اتباف ابرک
وہ جھونکتا ہے میری آنکھ میں تو کیا ذرا سی ہی تو دُھول ہے ۔۔۔۔۔ قُبول ہے کبھی کچھ ایسا پوچھ لو کہ میں کہوں قُبول ہے ۔۔۔۔۔ قُبول ہے ۔۔۔۔۔ قُبول ہے ۔۔۔۔۔عامر امیر۔۔۔۔۔۔