سر یہ ہر حال جھکا ، ہم نے قناعت کی تھی اک تری بار ہی بس رب سے شکایت کی تھیاس قدر سخت سزا بھی تو نہیں بنتی تھی ہم نے بچپن سے نکلنے کی شرارت کی تھیہوش والوں کی نہ باتوں میں ہمی آئے کبھی ورنہ ہر اک نے سنبھلنے کی ہدایت کی تھیمعتبر تھے کبھی دنیا کی نظر میں ہم بھی پھر ہوا یوں کہ مری تم نے حمایت کی تھیہم نے مانا کہ چلو مرکزی مجرم ہم ہیں کچھ دنوں تم نے بھی تو ہم سے محبت کی تھیبے وفاؤں سے وفا خبط ہے لا حاصل سا ہمیں معلوم تھا پھر بھی یہ حماقت کی تھینفع نقصان کی باتیں نہیں جچتی ہم کو ہم نے کب یار ترے ساتھ تجارت کی تھیمبتلا تازہ ہے تو، خوش ہے محبت سے تو سن اس نے آغاز میں ہم پر بھی عنایت کی تھیکیوں زبانوں پہ فقط نام ترا ہے ابرک تم سے پہلے بھی تو کتنوں نے بغاوت کی تھی