دلِ مضطر نے تڑپایا بہت ہے مگر اس دل کو سمجھایا بہت ہےقیامت ہے یہ ترک آرزو بھی مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہےتبسم بھی حیا بھی، بے رخی بھی یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے رہے اس ہستی کے جلتے سفر میں تمہاری ہی یاد کا سایا بہت ہے دلِ مضطر نے تڑپایا بہت ہے مگر اس دل کو سمجھایا بہت ہے. 🥀🖤