1. حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سباء کا واقعہ۔ 2. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان کی طرف اُٹھان۔ 3. معراج نبی حضرت مُحمد ﷺ۔ * پہلا واقعہ؛: - حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سباء کا واقعہ کسی زمانے کی بات ہے جب ملکہ سباء (Queen of Sheba) حضرت سلیمان علیہ السلام سے ملاقات میں سفر میں تھیں۔ تو حضرت سلیمان علیہ السلام اِس کو اپنی عزیم طاقت دکھانا چاہتے تھے، اور اسے اپنے دین سے متاصر کرنا چاہتے تھے کیوں کہ وہ منکر لوگوں میں سے تھی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے دربار والوں سے کہا کوئی ایسا ہو جو ملکہ سباء جس کا نام بلقیس ہے کے یہاں آنے سے پہلے اُس کا تخت میرے پاس لے آئے، ملکہ بلقیس جو کے 1500 میل کا سفر طے کر کے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس آنا تھا، تو اتنے فاصلے پر اس کا تخت اُس سے پہلے لے کے آنا ناممکن تھا۔ چنانچہ سلیمان کے حکم پر جِنوں میں سے ایک دیو نے کہا میں تجھے لائے دیتا ہوں اس سے پہلے کہ تو اپنی جگہ سے اُٹھے۔ پھر ایک شخص اُٹھا اور بولا میں تجھے تخت لائے دیتا ہوں اس سے پہلے کہ تیری طرف تیری آنکھ پھر آئے ( پلک جھپکنے میں) چنانچہ وہ پلک جھپکنے سے پہلے لے آیا۔ اُس کا نام آصف بن برخیا تھا اور وہ کوئی جادوگر نہیں تھا نہ جِن وہ آسمانی کتابوں کا مطالعہ کئے ہوئے تھا اللہ عزوجل کی قدرت پر یقین رکھتا تھا۔ چنانچہ جب ملکہ بلقیس وہاں پہنچی تو سلیمان نے کہا کہ اس تخت کی شکل بدل دو تو ملکہ سے پوچھا کیا یہ تیرا ہی تخت ہے وہ دیکھ کے دنگ رہ گئی اور پہچان لیا کہ یہ میرا ہی تخت ہے اور پھر وہ اللہ کو ایک ماننے والوں میں سے ہو گئی۔ آپ اِس واقعہ کا مطالعہ قرآن کی سورۃ النمل 27 کی آیات 38، 39، 40، 41، 42 اور 43 کا ترجمہ ملاحظ کر سکتے ہیں۔- حضرت سلیمان اور ملکہ سباء کے واقعہ کے بعد دوسرا واقعہ * دوسرا واقعہ: دوسرا واقعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان کی طرف اُٹھان کا ہے: اکثر لوگ کہتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو مار دیا گیا تھا، اور اکثر کہتے ہیں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں تھے اُن کے ہم شکل تھے۔ پر اس واقعہ کو قرآن حکیم میں بھی بیان کر دیا گیا ہے۔ قرآن کی سورۃ النساء 4: کی آیات 157 اور 158 کا ترجمہ ملا حظہ فرمائیے۔ * ترجمہ: “اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا حالانکہ انہوں نے نہ تو اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی دی بلکہ ان (یہودیوں ) کے لئے (عیسیٰ سے ) ملتا جلتا (ایک آدمی) بنادیا گیا اور بیشک یہ (یہودی) جو اس عیسیٰ کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہ (شک) میں پڑے ہوئے ہیں ( حقیقت یہ ہے کہ) سوائے گمان کی پیروی کے ان کو اس کی کچھ بھی خبر نہیں اور بیشک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا۔ بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا تھا اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔