سا قئ باوفا منم دم ہاما دم علی علی سا قئ باوفا منم دم ہاما دم علی علی صوفئ باصفا منم دم ہاما دم علی علی عاشق مرتضی منم دم ہاما دم علی علی اتر بے خوش نوا منم دم ہاما دم علی علی دم ہاما دم علی علی صاحب دم علی علی دم ہاما دم علی علی صاحب دم علی علی صلوتہ بہ محمدو درودا مولا علی صلوتہ بہ محمدو درودا مولا علی حاجت روا محمدو مشکل کشا مولا علی شاہ شرئیتم توئی پیر طریقتم توئی حق با حقی قتم توئی دم ہاما دم علی علی دم ہاما دم علی علی صاحب دم علی علی دم ہاما دم علی علی صاحب دم علی علی حاجت روا محمدو مشکل کشا مولا علی
بابا جی کہا کرتے تھے..."اس کائنات میں صرف اللہ کی رحمت کی دکان ایسی ہے جہاں خریداری کے لیے اگر جیب میں کوئی نیکی نا ہو تو آپ ہاتھوں پر چند آنسو رکھ کر جو چاہے لے لیں..."
میری محبت کا بسیرا! اُسکے دل میں دڑھکتا ہے۔ اُسکی زلفوں میں بستا ہے۔ اُسکی آنکھوں میں دِکھتا ہے۔میری محبت کا بسیرا! اُسکی ہسی میں کِھلتا ہے۔ اُسکی باتوں میں جلکتا ہے۔ اُسکی یادوں میں مہکتا ہے۔
بابا جی کہا کرتے تھے۔۔۔!میں صدقے جاؤں اپنے ﷲ پے کہ جس نے اپنے محبوب محمد ﷺکے عشق میں دنیا ہی بنا ڈالی اور اس سے بھی بڑی عشق کی انتہا قیامت کے روز ہو گی جب ہمارے محبوب محمد ﷺ اپنی امت کے لوگوں کے لئے کریں گے اپنی امت کے لئے رب کے آگے سجدہ میں جا کر بخشش کی دعا مانگیں گےؔ
تھا اک شخص کہ جس کو خیال میرا نا جانے کیوں تھا اس کو ملال میرا شبِ تنہائی میں اکثر جاگ کر وہ خود کو مانا کرتا تھا وہ ہلال میرا میں جو اسے ہمیشہ نظرانداز کرتا رہا پھر بھی تھا اُس پہ نا جانے کیوں کمال میرا میں اس سے چاہ کر بھی دور نا رہ سکا کبھی کر دیا کرتا تھا وہ ہمیشہ حال محال میرا آخر میں نے جو اس کی محبت کا اعتراف کر ہی لیا جواد~ دیکھتے ہی دیکھتے وہ بنتا گیا زوال میرا تھا اک شخص کہ جس کو خیال میرا مرزا جواد~
بابا جی کہا کرتے تھے۔۔۔پُتر میں ناچنے والی سے عشق کر بیٹھا اور میرے عشق کی انتہا دیکھ کے میں اسکے پیروں میں بندھے گھنگروؤں کی آواز سے ہی اس کی آمد کو جان جاتا تھا پر وہ کمبخت یہ نا جان پائی کہ جو اسکی آمد کو اسکے پیروں میں بندھے گھنگروؤں کی آواز سے جان جاتا ہے وہ اس سے کس انتہا درجے کا عشق کرتا ہوگا
بابا جی کہا کرتے تھے۔۔۔خوبصورتی صرف ظاہری خوبصورت ہونا نہیں ہوتا بلکہ باطن سے بھی خوبصورت ہونا ہوتا ہے خوبصورتی میں دل و دماغ،تن و من،چال و ڈھال،پہن و پہناؤ اور اظہار و خیال سب کا خوبصورت ہونا لازم ہوتا ہے اور رہی بات اخلاق کی تو وہ انسان کی بول چال سے ظاہر ہو جاتا ہے اخلاق جاننے کے لئے لفظ”تم”اور”آپ”ہی بس کافی ہوتے ہیں
بابا جی کہا کرتے تھے پُتر۔۔۔عشق یہ نہیں کہ جس سے عشق کیا جائے اسے حاصل کر لیا جائے بلکہ عشق یہ ہے کہ جس سے عشق کیا جائے اس کے چہرے پہ مسکان اور اس کو ہمیشہ خوش دیکھا جائے اس کے لئے سب قربان کیا جائے سب کچھ قربان کرنا ہی عشق ہے حاصل کرلینا عشق نہیں کہلاتا یہ محبت کے ضمرے میں آجاتا ہے
ہر شام کہتے ہو کل شام ملیں گے کیوں آتی نہیں وہ شام جس شام ملیں گے۔۔ یوں تو اچھا نہیں لگتا شاموں کا بدلنا کل شام بھی یہی کہا تھا کل شام ملیں گے۔۔ آتی ہے جو ملنے کی گھڑی تو کرتے ہو بہانہ یوں تو ملنا نہیں اچھا کسی کام سے ملیں گے۔۔ یہ راہِ محبت ہے یہاں چلنا آساں نہیں انگلی بھی اٹھے گی یہاں الزام بھی لگیں گے۔۔ ممکن نہیں شاموں کو ابھی ملنا ہمارا ہم دونوں کو کسی دن تو یکجا نام ملیں گے۔۔ امید ہے وہ دن آئے گا عادی~ صبح و شام ملیں گے اور سرعام ملیں گے۔۔
بابا جی کہا کرتے تھے۔۔۔جو محبت کرتا ہے ناں، اس کا دِل کسی قبر ، مزار یا درگاہ سے کم نہیں ہوتا اور درگاہ سے پیٹھ کرکے نہیں نکلا جاتا۔۔۔ہمیشہ اُلٹے پاؤں واپس جانا پڑتا ہے اور اُلٹا چلنا بہت " مشکل" اور "آہستہ" ہوتا ہے۔۔۔