@AbrarBashir

A.B.rar

❤️ Likes
show all
dictator1059’s Profile Photo

Latest answers from A.B.rar

Do we disguise ourselves to others so much that we eventually lose sight of who we truly are?!

Yes..... but not every one is a method actor....

Silence is probably the hardest part? Hush! Shhh!

آپ اب کے ہمیں تڑپائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
آنکھوں میں شرر بھر آئیں گے تو شور تو اٹھےگا
جن کی جھلک کے ایندھن پہ چلتی ہے دنیا
پردہ نشیں ہو جائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
خوف کی زد میں ملزم کا ہونا تو بنتا ہے
قاضی بھی اگر گھبرائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
ہو جاتے ہیں چپ لوگ اگر بچ جائیں مجرم
چوروں کو تخت دلائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
جو کہتے تھے کہ آپ پہ اب ہُن برسے گا
ہم سے سِکّے گنوائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
کس کی بوتل کس کا جن ہے جانتے ہیں ہم
اب منتر میں الجھائیں گے تو شور تو اٹّھے گا
جو اپنے گھڑے بہکاووں میں خود آئے ہیں
ابرار ہمیں بہکائیں گے تو شور تو اٹّھے گا

Kia h wo misra jis ne apki zindgi ka khulasa bayaan kia ho

آپ ابرار جیتا ہے نہ مرتا ہے
ہم سے کہتا ہے چن لو کوئی اک جہاں

It's all scripted...

پچھلے کچھ دنوں سے میں
پڑھ رہا تھا ناول اک
اس کی ابتداء سے لے کر
اس کے اختتام تک
میں نے خوب غور کیا
ہر اک باب و منظر کو
جیسے آنکھوں سے دیکھا
اس کے ہر اک موڑ کو
جیسے دل میں دی جگہ
اور اس سبھی کے بیچ میں
میں نے بس یہی سوچا
.
آغازِ کہانی خوب تھا
انجام اس کا کیا ہو گا؟
.
پھر آخر کار کہانی جب
پہنچی اختتام کو
کردار سبھی جا ٹکرائے
اپنے اپنے انجام کو
مجھ پر سوچ یہ آ بیٹھی
کہانی کے کردار سبھی
پہلے سے ہی زندہ تھے
سوائے کچھ کے باقی سب
اب بھی زندہ رہ گئے ہیں
سو سچی بات یہی ہے کہ
کہانی۔۔۔۔۔۔۔ نامکمل ہے
.
میں بھی تو اک کہانی ہوں
تم بھی تو اک کہانی ہو
ہم ایک بڑے لکھاری کے
چھوٹے سے کردار ہیں
جس نے وہ کردار بنا کر
ایک جہاں میں چھوڑے ہیں
میں اور تم جو کرتے ہیں
میں اور تم جو دیکھتے ہیں
وہ بھی تو ایک کہانی کا
ایک زرا سا حصہ ہیں
.
یہ جو کہانی جاری ہے
یہ بھی تو نامکمل ہے

How does this constant presence of logical conflict influence your decision-making on various matters?

I look in the eyes of my boss and say.... boss is always right

We are all nothing but Stardust breathing moonlight!!!

لگایا اب تو میں نے بھی یہی حساب ہے
کہ تیرے ہر سوال کا کوئی جواب ہے
نظارہ جو ہے گلشنوں کا تیرے چار سو
اگر تو غور کر لے تو یہ اک سراب ہے
سماں ہے رنگ رنگ تتلیوں کا آنکھ میں
جی بھر کے دیکھ لے انہیں مگر یہ خواب ہے
اُسے گھما گھما کے پٹخا رازِ جام نے
جو شخص کہہ رہا تھا محرمِ شراب ہے
دکھا مجھے پھٹے پرانے ہی لباس میں
یہ عشق کہنے کو ادھر کا اک نواب ہے
مرے ہیں کتنے ہی یہاں پہ یہ ہی سوچ کر
اب اُس کے سامنے کہاں کوئی حجاب ہے
کہا ہے مجھ سے میری آستیں کے سانپ نے
زرا خیال رکھ یہ آستیں خراب ہے

Language: English