+ 1 💬 message
read all
دسمبر کی ایک سرد رات۔۔۔
کال جاری تھی
ایک سرے پہ وہ فون کان کو لگائے
پنسل ہاتھ میں تھامے
سگریٹ ہونٹوں میں دابے
دھواں اڑاتے
کچھ آفیشل ڈاکومنٹس میں
رد و بدل کر رہا تھا
سال کا اخیر تھا
کلوزنگ تھی
کمرے میں ہیٹر چالو تھا
کافی کا اک خالی مگ تھا
اور پستے کے چند چھلکے بھی پڑے تھے
اور ایک سرے پہ وہ فون کو لاؤڈر پہ رکھے
اپنی دنیا اپنے آگے رکھے بیٹھی تھی
رنگوں میں کھوئی بیٹھی تھی
اپنے کینوس پہ
اپنی سوچیں رنگتی جاتی
بھاپ اڑاتی چائے کی چسکیاں لیتی
اپنے کام میں ڈوبی ہوئی تھی
دونوں چپ تھے
لیکن دونوں اک دوجے سے وابستہ تھے
کال جاری تھی۔۔۔
از خود
(ناچیز کے قلم سے)