کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہو نہ خیال ہو لباس کا وہ اتنا میرے قریب ہوبدن کی گرم آنْچ سے میری آرزو کو آگ دے میرا جوش بھی بہک اُٹھے میرا حال بھی عجیب ہو تیرے چاشنی وجود کا میں سارا راس نچوڑ لوں پھر تو ہی میرا مرض ہو اور تو ہی میرا طبیب ہو
کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہو نہ خیال ہو لباس کا وہ اتنا میرے قریب ہوبدن کی گرم آنْچ سے میری آرزو کو آگ دے میرا جوش بھی بہک اُٹھے میرا حال بھی عجیب ہو تیرے چاشنی وجود کا میں سارا راس نچوڑ لوں پھر تو ہی میرا مرض ہو اور تو ہی میرا طبیب ہو
کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہو نہ خیال ہو لباس کا وہ اتنا میرے قریب ہوبدن کی گرم آنْچ سے میری آرزو کو آگ دے میرا جوش بھی بہک اُٹھے میرا حال بھی عجیب ہو تیرے چاشنی وجود کا میں سارا راس نچوڑ لوں پھر تو ہی میرا مرض ہو اور تو ہی میرا طبیب ہو
آؤ دسمبر کو رخصت کریں ✨
کچھ خوشیوں کو سنبھال کر 😋
کچھ آنسوؤں کو ٹال کر 👀
جو لمحے گزرے چاہتوں میں ❣️
جو پل بیتے رفاقتوں میں 😇
کبھی وقت کے ساتھ چلتے چلتے 👣
جو تھک کے رکے راستوں میں 🙃
کبھی خوشیوں کی امید ملی 🥰
کبھی بچھڑے ہوؤں کی دید ملی 😍
کبھی بے پناہ مسکرا دئیے 😅
کبھی ہنستے ہنستے رو دئیے 🥀
Ohk jesa kahti kr dety December chal mera put tu chuti kr 🚬😎