منسوب چراغوں سے ، طرفدار ہَوا کے
تم لوگ منافق ہو ، منافق بھی بَلا کے
مرہم کے لالچ میں اپنی دکھتی رگ کا لوگوں کو پتہ دینا بے وقوفی کی آخری حد ہے…..
صحیح دروازے تک پہنچنے سے پہلے، آپ کو بہت سے غلط دروازے کھٹکھٹانے پڑتے ہیں،
غلطیاں بُری نہیں ہوتیں یہ پختگی کی طرف لے جاتی ہیں۔
کسی ایسے شخص کو ڈھونڈیں جو یہ تسلیم کرتے ہوئے نہ ڈرے کہ وہ آپ کو یاد کرتا ہے اور اسکاسب سے بڑا خوف آپ کو کھونا ہو۔۔۔ کوئی ایسے شخص جسے یہ کہنے میں ہچکچاہٹ نہ ہو کہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔۔۔ ایسا شخص جسے آپ کے جھریوں ،سفید بالوں پہ اعتراض نہ ہو۔۔۔ جس کے لیئے شکل و شباہت نہیں،آپ اہم ہوں۔۔۔
حسرت یہ کہ اسے قریب سے دیکھوں
قریب ہوں تو آنکھیں اٹھائی نہیں جاتیں
کاش زندگی آخر سے شروع ہوتی ہم بوڑھے پیدا ہوئے ہوتے پھر محبت کی صورت میں جوان ہوتےپھر ہم معصوم بچے بن جاتے اور آدھی رات کوہم ماں کی شفقتوں سے خاموشی سے م ر جاتے
زندگی چھوٹی نہیں ہوتی لوگ جینا ہی دیر سے شروع کرتے ہیں، جب تک راستے سمجھ آتے ہیں تب تک لوٹنے کا وقت ہو جاتا ہے!
محبت کا ایک عجیب پہلو یہ بھی ہے کہ آپ کو وہ شخص بھی اپنی عدم دستیابی کا خوف دلاتا ہے جو میسر ہی نہیں ہوتا۔ اور حیرت انگیز طور پر آپ ڈر بھی جاتے ہیں۔
ہر سنگھار ہے اداس اور وہ یوں کہ ایک پرند
چھوڑ کے اپنا آشیاں ، جانے کہاں چلا گیا.