@Neelimachli#18 🇬🇧

نیلی مچھلی

Post some good poetry

khak_saar’s Profile Photoخاکسار
ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
❤️ Likes
show all
nainaawan6’s Profile Photo anonstar780918553’s Profile Photo Musshafii’s Profile Photo n11shake’s Profile Photo Aescape’s Profile Photo tarekdaud’s Profile Photo eifatahir44’s Profile Photo khak_saar’s Profile Photo

Latest answers from نیلی مچھلی

Can we say that a belief isn't just a thought in the mind but something that takes over and controls the mind?

deeda_dahi’s Profile PhotoXalaam
اب کے جو میں اکثر سوچتا ہوں
تیرے ہونے ، نا ہونے کا نقصان
حساب لگاتا ہوں اپنی طرف سے
اس طرح کے میری کامیابی نکلے
لکھتا ہوں تمام خوشیاں محبتیں
عنایات اس میں
جمع کرکے اپنی دولت کا حساب
دن رات کی محنت کے ان گنت اعداد
خوشی خوشی تسلیِ دل کے ساتھ
کرتا ہوں یوں حساب کے نفع میرا ہو
مگر
افسوس
کے ہر بار
اس تمام کامیابی و کامرانی کو
ایک خسارہ مات دیتا ہے
بار بار حساب پہ فقط اک جواب آتا ہے
تیرا نام آتا ہے
میری تمام کامیابیوں سے اوپر
جو ایک واحد خسارہ ہے
مان کے نا مان تیرے ید وردہ کا سہارا
ہے
میں آج بھی امید کی بیساکھیوں پر ہوں
مگر معلوم مجھے بھی ہے تمہیں بھی کے یہ اب ایک ناکام۔ نامکمل امید ہے۔ یہ سہارے کی امید اب میری کسی کام کی نہیں۔ زندگی اب کے بہت مختلف ہے۔ تو کہیں اور میں کہیں اور ہوں
منظر سفر سفر نامے اور ہیں
اب ہمارے سہارے اور ہیں۔
"نیلی مچھلی "

Do we disguise ourselves to others so much that we eventually lose sight of who we truly are?!

deeda_dahi’s Profile PhotoXalaam
شائد ایسا ہی ہے۔ کاش مگر ایسا نا ہو۔
خیر
کیسے کٹا یہ شب کا سفر دیکھنا بھی ہے
بجھتے دیے نے وقت سحر دیکھنا بھی ہے
اب کے اسے قریب سے چھونا بھی ہے ضرور
پتھر ہے آئنہ کہ گہر دیکھنا بھی ہے
یہ شہر چھوڑنا ہے مگر اس سے پیشتر
اس بے وفا کو ایک نظر دیکھنا بھی ہے
ان آنسوؤں کے ساتھ بصارت ہی بہہ نہ جائے
اتنا نہ رو اے دیدۂ تر دیکھنا بھی ہے
ممکن نہیں ہے اس کو لگاتار دیکھنا
رک رک کے اس کو دیکھ اگر دیکھنا بھی ہے
اس آس پر کھڑے ہیں کہ اک بار یوسفیؔ
اس نے ذرا پلٹ کے ادھر دیکھنا بھی ہے

Silence is probably the hardest part? Hush! Shhh!

deeda_dahi’s Profile PhotoXalaam
یہ جو ویرانی ہے
دل میں اداسی ہے
بے سبب یونہی
ایک اکتاہٹ ہے
ہے سبب اسکا بھی کچھ
کبھی جب سوچوں تو سو جواب ملتے ہیں
کبھی گھر کبھی بار
کبھی کاروبار ملتے ہیں
ایک جواب کے جسے میں اکثر چھپاتا ہوں
جواب کے جس پہ کبھی میں ٹیوب ویل کا پانی بہاتا ہوں
کبھی جامن کے درخت کی چھاوں کہتا ہوں
کبھی کہتا ہوں کے بچپن کی یاد ہے شائد
کے اکثر دوری خلیل سے لکھتا ہوں
کبھی اداسی کو نام دیتا ہوں کسی سرد موسم کا
کبھی لکھتا ہوں کے اداسی ہے یونہی بس شام کی
دل مگر چپکے سے کرتا ہے تسبیح جو تیرے نام کی
تو سمجھتا ہوں میں اسے اصلی سبب
سبب میری تمام اداس راتوں کا
باتوں کا
بس فقط ایک نام
تیرا نام
نیلی مچھلی

Do your surroundings communicate with you?! Like you are looking at the clock in your room and feeling like that clock is trying to tell you something...!

deeda_dahi’s Profile PhotoXalaam
گمشدگی بھی ایک مشغلہ ہے۔
یا شائد گمشدہ عمارتوں کی تلاش
ان میں چھپی کہانیاں جو کسی نے نا سنی ہوں۔ ان دیواروں سے لگ کے بیٹھنا جن سے قہقہے و سسکیاں بیک وقت سنی جاسکتی ہوں۔ جہاں دیوار کے اس پار صدیاں گزر چکی ہوں جہاں گھوڑوں کی ٹاپ انجن کی کھڑ کھڑ میں بدل چکی ہو
جہاں ظاہری طور پر تو کوئی نا ہو مگر سننے پہ بےشمار کردار سامنے آجائیں جہاں بس آپ ہوں اور ایک گزرا جہاں۔دن کا تھکا ہارا مزدور ٹوٹی چارپائی پہ آگرتا ہےجب
تو سب سے بہترین اور پرکشش آواز اس کے لیے پنکھےہی کی ہوتی ہے۔ اس کی گرچ گرچ یا گراریوں کی چوں چڑاک۔ پنڈی ہمارے ریلوے والے گھر کے چھت اونچے ہوا کرتے، پنکھا لمبے راڈ سے لٹکا ہوا نیچے تک آتا۔ میرے کمرے کا پرانا پنکھا بٹن دبانے پہ کھٹ کی آواز سے چلتا اور ایک دیھمے سے ردھم میں چوں چوں کرتا بھاگتا رہتا۔
اونچے چھت کے روشندان بھی اونچے جو گرمیوں میں کھول دیتا اگرچہ رات چاند تونظر نہیں آتا مگر چاندنی رہتی تھی۔ عجب معاملہ ہے کے تب پوری رات میں چاندنی اور پنکھا مستقبل کی باتیں کرتے۔ کبھی اگر چاندنی کا دل ہوتا تو وہ ہمیں کہانیاں سناتی۔ پرانی بہت پرانی کہانیاں قافلوں، مسافروں کی محبت بھرے دو پیار کرنے والوں کے قصے تو کبھی کسی قافلے پہ لٹیروں کی یلغار میں لٹتی عصمتوں کو بچاتے جوانوں کے لہوں کی کہانیاں، پنکھا جب کسی بات پہ آنسوں بہاتا تو اس آواز میں شدت آ جاتی۔ اس کی چوں چوں سسکیوں میں بدلتی تو میرا دل بہت نمناک و اداس ہو جاتا ہمارا یہ ساتھ بہت عرصے تک رہتا لیکن آہستہ آہستہ گرمیاں جانا شروع ہوتی تو سردیوں کا پہرا شروع ہوتے ہی کمرے میں پنکھا راج کم ہوتا جاتا اور دیوار پہ سجی گھڑی مہمان بن آ بیٹھتی، چاندنی اور میں کبھی اس کی آواز سے خوش نہیں ہوتے، اس کی ٹک ٹک میں ایک عجب خوف ہوتا ایک ڈر کے ابھی نقاب پہنے چند لوگ آ ٹپکیں شائد، میں اور چاندنی ہاتھ پکڑے چپ خاموش بیٹھے رہتے، سردیاں ہمیشہ اداس اور مشکل ہوتی تھیں۔ ہماری اداس رات پہ ہمیشہ گھڑی کا راج رہا اس کے دو ہاتھ دو لٹکتی تلواروں کے جیسے پوری رات ٹک ٹک ٹک۔
نیلی مچھلی ریلوے کا مکان
صدر، راولپنڈی۔

View more

Language: English