ہم تیرے شہر میں آئے تھے حالِ دل سنانے کو
پر تم نے رسوا کر دیا ہمیں غیروں کو ہنسانے کو
دل کی بات کرنی چاہی تو دل کے ٹکڑے کر دیے
اور کہتے ہیں رو مت لوگوں کو دکھانے کو
کیا کروں شہرت پہ زخم بھرتا نہیں
زخم پہ زخم دیتے ہیں وہ رات دن تڑپانے کو
کیوں لگتا ہے اس بادل کا بھی دل ٹوٹا ہے
بولتا تو کچھ بھی نہیں بس روئے جا رہا ہے
ارے جاؤ کوئی ان بادلوں کو دلاسہ دو
بڑی بھول ہوئی ہم انہیں حالِ دل سنا بیٹھے