@asgharmastoi786

Ali Asghar

Ask @asgharmastoi786

Sort by:

LatestTop

Previous

People you may like

Want to make more friends? Try this: Tell us what you like and find people with the same interests. Try this: + add more interests + add your interests

Poetry

"دروازے پر دستک ہوتی ہے"
میں اپنے کمرے کی خالی دیواروں پر نظر دوڑاتا ہوں
اور کسی ان چاہے خیال کے کندھے پر سر رکھ دیتا ہوں
ان چاہا خیال روشنی کی رفتار سے تیز سفر کرتا میرے گھر کے واحد غیر محفوظ راستے سے آرام سے باہر نکل جاتاہے
باہر بہت شور ہے
مندر کی گھنٹیاں، مسجد کی آذانیں ،مدد مانگتی بے بس لوگوں کی صدائیں اور مجھے پکارتی تم زندگی کی مانوس آوازیں ہیں
میری انا کو یہ کہاں منظور کہ شور تمھاری آواز پر سبقت لے جائے
میں آنکھیں بند کرکے کانوں میں انگلیاں ڈال کر کسی طرح اپنی انا کی تسکین کر تو لوں مگر
مجھ سے راستوں کی طنزیہ ہنسی نہیں دیکھی جانی
راہ چلتا نعرے لگاتا مجمع مجھے کسی وقت بھی مشتعل کرسکتا ہے
میں چاہوں تو دور کھڑا منہ ہی منہ میں ان سب کو غلیظ گالی دے کر من کو شانت کرلوں
مگر میں ایسا نہیں کروں گا
مجھے اپنی آواز کی لکنت سے سخت نفرت ہے
مجھے درختوں سے اس لیے بھی انسیت ہے کہ یہ میرے سامنے کبھی نہیں بولے
میں اپنی آواز کے مخالفت میں اٹھتی ہر آواز کو کاٹتا آیا ہوں
مجھے اپنے سائے کو خود سے آگے بڑھتا دیکھنا ہرگز پسند نہیں
میں اپنے وجود کے راستے میں آتی سایہ بناتی ہر قسم کی روشنی کے خلاف لکھتا آیا ہوں
اس سے پہلے کہ روشنی پھیلنے لگے اور پرندے مجھ سے بحث کرنے کھڑکی کی طرف لپکیں
میں دیواروں پر چیخے بنا ان چاہے خیال کے گھوڑے پر سوار ہو کر کسی انجان گنجان ویران جنگل کی سمت نکلنے ہی لگتا ہوں
کہ
دروازے پر دستک ہوتی ہے

View more

Next

Language: English